حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے شہر نجف آباد میں خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت زہرا (س) کے سلسلے میں گفتگو کرنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی۔ آسان اس جہت سے ہے کہ ہمارے پاس حضرت زہرا (س) کی عبادت، علم، معرفت، عصمت اور سماجی کردار کے بارے میں شیعہ اور سنی کتابوں میں لا تعداد روایات موجود ہیں، اور مشکل اس اعتبار سے ہے کہ شہزادی کونین سلام اللہ علیہا کے علم و معرفت کی بلندی تک ہماری رسائی ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: حضرت فاطمہ زہرا (س) زندگی کے تمام شعبوں میں ایک مکمل رہنما اور انسان کامل ہیں،لیکن آج کے زمانے میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو مغربی تہذیب کو ہمارے مسلم معاشرے پر نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ نے کہا: حضرت زہرا (س) کے عرفان و معرفت کی حد یہ تھی کہ حضرت خدیجہ (س) کے انتقال کےبعد جب حضرت فاطمہ زہرا (س) شفقت مادری سے محروم ہو گئیں تو اللہ تعالیٰ نےفرشتے کے ذریعہ آپ تک خود پیغام بھیجا۔
انہوں نے مزید کیا: حضرت زہرا (س) کی زندگی مختصر ہے لیکن یہ 18 سال سینکڑوں سال پر بھاری ہیں، جب تک دنیا باقی ہے حضرت زہرا عالم بشریت کو درس عبادت دیتی رہیں گی، آپ کے علم کا مقام و مرتبہ یہ ہے کہ اصحاب پیغمبر (ص) بھی آپ کی بارگا میں زانوئے ادب تہہ کرتے تھے۔ یہی وہ مقام و منزلت ہے جو اسلام ایک خاتون کو دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت زہرا (س) کی عبادت اس مقام پر تھی کہ جب آپ محراب عبادت میں ہوتی تھیں تو آپ کے نور سے آسمان منور ہو جاتا تھا ، ۔ آپ جب اپنے شوہر مولائے متقیان علی بن ابی طالب علیہ السلام کے گھر تشریف لے گئیں تو مولا علیؑ نے کہا کہ میں نے فاطمہؑ کو عبادت خدا میں اپنا معاون اور مددگار پایا۔